،تصویر کا ذریعہGetty Images
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے صدر محمود عباس کی تجویز منظور کرتے ہوئے عباس حسین الشیخ کو ایگزیکٹیو کمیٹی کا وائس چیئرمین اور پی ایل او کا نائب صدر بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے 24 اپریل کو کمیٹی کے وائس چیئرمین اور فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر کا عہدہ قائم کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد عباس حسین الشیخ کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
اگلے سنیچر کو ایگزیکٹیو کمیٹی کا ایک اور اجلاس منعقد ہو گا جس میں کمیٹی کے سیکریٹری کو منتخب کیا جائے گا۔
جمعرات کے روز 188 ممبران پر مبنی فلسطینی مرکزی کونسل نے نائب صدر کا عہدہ بنانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
فلسطینی حکام اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس تقرری کے بعد حسین الشیخ کی محمود عباس کی جگہ پی ایل او کے رہنما اور فلسطینی اتھارٹی کی صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
بین الاقومی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آبزرویٹری فار الیکشن مانیٹرنگ کے ڈائریکٹر عارف جعفر کے حوالے سے کہا ہے کہ حسین الشیخ کو منتخب کرنے کا فیصلہ درحقیقت محمود عباس کی جانشینی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب بیرونی دباؤ کا نتیجہ ہے ’کیونکہ تبدیلی ہمیشہ بیرونی دباؤ کے تحت ہوتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے، اصلاحات اور تبدیلی کے لیے اندرونی دباؤ کا کوئی وجود نہیں۔
گذشتہ ماہ قاہرہ میں منعقدہ ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کے دوران محمود عباس نے فلسطینی ریاست کے قائدانہ ڈھانچے کی تشکیل نو اور پی ایل او، الفتح اور دیگر ریاستی اداروں میں نئی قیدت سامنے لانے کا عہد کیا تھا۔
تب سے عباس نے ان تنظیمی ڈھانچوں میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں، خاص طور پر فلسطینی سکیورٹی سروسز میں۔
فلسطینی سینٹر برائے میڈیا ریسرچ اینڈ سٹڈیز کے ڈائریکٹر ہانی المصری کا خیال ہے کہ یہ اقدام اصلاح پسندانہ نہیں بلکہ محض بیرونی دباؤ کے نتیجے میں لیا گیا ہے۔
تاہم ان کے مطابق یہ فیصلہ بھی بیرونی مطالبات پر پورا نہیں اترتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اتھارٹی کے لیے ایک ایسے نائب صدر کی ضرورت ہے جسے صدر کی زندگی میں ہی اتھارٹی کے اختیارات منتقل کیے جا سکیں۔‘
عرب اجلاس کے دوران خطے کے رہنماؤں نے غزہ کی تعمیر نو اور غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کو یقینی بنانے کا منصوبہ اپنایا تھا۔
انھوں نے حماس اور اسلامی جہاد جیسی تنظیموں کو پی ایل او کی چھتری تلے ایک فلسطینی اتحاد میں شامل ہونے پر زور دیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حسین الشیخ کون ہیں؟
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
64 سالہ حسین الشیخ محمود عباس کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں دیر طریف کے ایک پناہ گزین خاندان میں پیدا ہوئے۔
انھوں نے 70 اور 80 کی دہائی کے دوران دس سال سے زیادہ عرصہ اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔
ان کا نام اس وقت نمایاں ہوا جب وہ فلسطینی جنرل اتھارٹی برائے شہری امور کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ اس اتھارٹی کو فلسطینیوں کے روز مرہ کے معاملات میں اسرائیلی کے ساتھ تعلقات کو منظم کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ حسین شیخ عبرانی زبان میں مہارت رکھتے ہیں حو انھوں نے جیل میں سیکھی تھِی۔
سنہ 2022 میں انھیں پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کا سیکرٹری مقرر کیا گیا،۔ اس سے قبل 2020 میں صائب عریقات کی موت کے بعد انھیں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
قبل ازیں فلسطینی صدر نے حسین الشیخ کو بیرون ملک فلسطینی ایمبیسیز کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
حسین الشیخ کا خیال ہے کہ فلسطینی اقدامات کی ترجیح غزہ میں جنگ کے خاتمے اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطینی نیشنل اتھارٹی کو غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر کنٹرول اور اختیار مسلّط کرنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔
مقامی اور بین الاقوامی ردعمل
حسین الشیخ کے فلسطینی نائب صدر کے طور پر تقرری پر ردِ عمل دیتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے فلسطینی قیادت کی طرف سے اٹھائے گئے اصلاحاتی اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے۔
سنیچر کے روز ایک بیان میں سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ان اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی سیاسی عمل کو تقویت ملے گی اور فلسطینی عوام کے موروثی حقوق کی بحالی کی کوششوں میں مدد ملی گی جس میں سرفہرست سنہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
اردن کی وزارتِ خارجہ نے حسین الشیخ کی پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نائب چیئرمین اور فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر کے طور پر تقرری کو فلسطینی ریاست کی طرف سے اٹھایا گیا اہم اصلاحاتی قدم قرار دیا ہے۔
مصر نے بھی فلسطینی نیشنل اتھارٹی کی اصلاحاتی کوششوں کے تناظر میں حسین الشیخ کی تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے فون کر کے حسین الشیخ کو نیا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی ہے جبکہ بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔