Saturday, April 19, 2025
الرئيسيةخبریںحماس نے اسرائیل کی جنگ بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر...

حماس نے اسرائیل کی جنگ بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد کر دیا – BBC News اردو


،تصویر کا ذریعہGetty Images

حماس نے اسرائیل کی تازہ ترین جنگ
بندی کی پیش کش کو باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک
معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس کے تحت جنگ کے خاتمے اور فلسطینی قیدیوں کی
رہائی کے بدلے باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگی۔

حماس کی جانب سے مذاکرات کی
سربراہی کرنے والے خلیل الحیا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ہم ایسے جزوی معاہدوں
کو قبول نہیں کریں گے جو نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کریں۔‘

واضح رہے کہ 59 یرغمالی ابھی بھی
حماس کی قید میں ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ
زندہ ہیں۔

حماس کی جانب سے جس اسرائیلی جنگ
بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد کیا گیا ہے اُس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی
کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے۔

انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی
وزیرِ خزانہ بیزل سموٹریچ نے کہا ہے کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ حماس پر جہنم کے دروازے
کھول دیے جائیں۔‘

حماس کے عہدے داروں نے اس ہفتے کے
اوائل میں بی بی سی کو اشارہ دیا تھا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔

حماس کی جانب سے جاری ہونے والے
بیان میں خلیل الحیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی
معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس کی بنیاد قتل
و غارت گری اور جنگ جاری رکھنے پر ہے۔ بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں)
کی قربانی کیوں نہ ہو۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ حماس ’اسرائیل
کی جانب سے جیلوں میں بند فلسطینیوں کی متفقہ تعداد کے ساتھ تمام یرغمالیوں کے
تبادلے کے معاہدے پر فوری طور پر بات چیت کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لئے تیار ہے۔‘

Gaza

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس سے قبل حماس کی جانب سے جاری
ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے مجموعی معاہدے پر
غور کرے گی لیکن فریقین کسی بھی قسم کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں۔

اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم اور
اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔ تاہم ایسے میں غزہ کے درجنوں شہری فضائی حملوں میں روزانہ
ہلاک ہو رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی کوئی انسانی امداد اس پٹی میں داخل نہیں ہو
رہی ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول
ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے،
جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہونے والے شہری تھے جو ایک خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے
تھے۔

المواسی میں عینی شاہدین کا کہنا
ہے کہ ایک ’طاقتور‘ دھماکے کے بعد خیموں میں آگ لگ جانے سے بچوں سمیت درجنوں
فلسطینی ہلاک ہوئے۔

ایک شخص نے بی بی سی کے غزہ لائف
لائن پروگرام کو بتایا کہ ’میں باہر گیا اور دیکھا کہ میرے ساتھ والا خیمہ آگ کی
لپیٹ میں ہے۔‘

اسرائیلی فوج نے اس تازہ صورت حال
پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن اُن کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ان
حملوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔

اس سے قبل اسرائیل نے فلسطینیوں
سے کہا تھا کہ وہ غزہ کے دیگر حصوں سے الموسی منتقل ہوجائیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ
دو روز کے دوران ہونے والے حملوں میں دہشت گردوں کے 100 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ
بنایا گیا جن میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، فوجی ڈھانچے اور حماس کے زیرِ استعمال
دیگر عمارتیں شامل ہیں۔‘

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’امداد کی
کوئی کمی نہیں ہے اور وہ یکم مارچ کو لگائی گئی ناکہ بندی کو برقرار رکھے گا تاکہ
حماس پر باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔‘

تاہم 12 بڑے امدادی گروپوں کے
سربراہوں کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں انسانی امداد کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا
ہے۔‘

واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے
درمیان یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیلی سرحدی علاقوں
پر حملہ کیا جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی
وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 51,065
افراد ہلاک ہوئے ہیں۔



Source link

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

ذیادہ مشھور

نئے تبصرے

onlinegambling