،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو ملک کے خوبصورت اور رہائش کے لیے پسندیدہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہاں کا طرز تعمیر، ہریالی اور درختوں کی موجودگی کے ساتھ ساتھ یہاں کا موسم بھی ہے۔
ماہِ اپریل میں اس شہر میں عموماً بہار کی رنگینی لوگوں کو مسحور کیے رکھتی تھی مگر رواں برس یہاں کے لوگ اس ماہ میں گرمی کی شدت سے بلبلا رہے ہیں۔
اس بار اسلام آباد کا درجہِ حرارت معمول سے کم از کم 10 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔ رواں ہفتے بھی یہاں کا عمومی درجہ حرارت 35 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
چند برس پہلے تک اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں اس موسم میں ہونے والی بارشوں کے باعث خُنکی کا احساس رہتا تھا جس کے باعث اس شہر کی نیم گرم دوپہریں اور ٹھنڈی شامیں کافی مشہور تھیں۔
رواں برس پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ کے زیریں علاقوں میں تو موسم مارچ کے وسط سے ہی کافی گرم ہو چکا ہے جہاں اس وقت درجہِ حرارت 40 ڈگری سے زیادہ ہی رہتا ہے لیکن اسلام آباد کے رہائشی سردیوں میں غیر معمولی حد تک بارشوں کی کمی کے بعد اب قبلِ از وقت گرم موسم سے پریشان ہیں۔
پاکستان کے محکمہِ موسمیات کی حالیہ پریس ریلز کے مطابق ملک کے زیادہ تر حصوں میں کانٹینینٹل ہوا کا راج ہے۔ تاہم مغربی لہر پیر کی رات سے ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ منگل کو ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا تاہم بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔
ہم نے محکمہِ موسمیات سے بات کر کے یہ جانے کی کوشش کی ہے یہ موسم گرما کا نیا پیٹرن ہے یا کوئی وقتی ہیٹ ویو۔ پہلے جانتے ہں کہ اسلام آباد کے خطے کا عمومی موسم کیسا رہا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟
’عمومی درجہِ حرارت میں 30 سال بعد اضافہ‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
پاکستان کے محکمہِ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیر بابر نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں خصوصاً اسلام آباد سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں سال کا یہ وقت معتدل ہی رہا کرتا تھا۔
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’مارچ اور اپریل ایک ٹرانزیشن ٹائم یعنی بہار کا وقت ہوتا ہے۔ اس وقت سردیاں ختم ہوتی ہیں اور موسم میں ہلکی ہلکی حدت آنے لگتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ خصوصاً پوٹھوہار کے خطے میں اور اسلام آباد میں موسم دن میں ہلکی حدّت لیے ہوتا ہے جبکہ رات کو خنکی ہو جاتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’باقی دنیا بھی میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے چیزیں بدلنے لگی ہیں۔ 2020 میں ایسا ہوا تھا کہ ایک ہیٹ ویو آئی تھی اور پورے پاکستان میں درجہِ حرارت بڑھ گئے تھے۔ اس کے بعد سے اب مارچ کے مہینے سے ہی درجہِ حرارت بلند ہونا ایک معمول بن رہا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’گذشتہ 30 برسوں سے اسلام آباد میں دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرات پورے ماہ اپریل میں اوسطاً 30 ڈگری تک جاتا تھا اور رات کا کم سے کم درجہ حرارت اوسطاً 15 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔‘
ان کے مطابق ’اگرچہ رواں برس ابھی اپریل کو ایک ہی ہفتہ گزرا ہے اور اس ہفتے کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہِ حرارت 35 ڈگری اور اس کچھ زیادہ رہا ہے تاہم پورے دن کی اوسط 31 ڈگری سینٹی گریڈ رہا اور امکان ہے کہ آئندہ دو روز تک یہی معمول رہے گا۔‘
تاہم انھوں نے بتایا کہ امید ہے کہ دو روز بعد پوٹھوہار کے خطے میں بارش ہو جائے گی اور موسم میں قدرے تبدیلی آ جائے گی۔
کیا یہ کوئی ہیٹ ویو ہے؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ظہیر بابر نے بتایا کہ موسم میں حالیہ بڑھی ہوئی حدّت کو فی الوقت ہیٹ ویو نہیں کہا جا سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ اس وقت پاکستان کے زیادہ تر جنوبی علاقے جن میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے زیادہ تر علاقے شامل ہیں، ہیٹ ویو کا شکار ہیں تاہم فی الحال اسلام آباد میں یہ صورتحال نہیں ہے۔ چونکہ آئندہ کچھ دن میں بارش متوقع ہے اس لیے یہاں موسم بدلنے کی امید ہے۔‘
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’موسم ہمہ وقت بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہےاور ہر وقت ایک جیسا درجہِ حرارت نہیں ہو سکتا۔ ہوا کا دباؤ اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’موسم کا ایک سائیکل ہے جو چلتا ہے لیکن اگر ہم چاہیں کہ اس وقت کوئی مخصوص درجِہ حرارت رہے تو ایسا ممکن نہیں۔ قدرت ہماری خواہش کے حساب سے نہیں چلتی۔‘
کیا یہ بڑھتی ہوئی حدت بارشوں میں کمی کی وجہ سے ہے؟ اس کے بارے میں ظہیر بابر نے کہا کہ ’یقیناً یہ بھی ایک وجہ ہے کیونکہ اس بارموسمِ سرما میں معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے خشک سالی سے متعلق الرٹ بھی جاری کیے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ، اپریل اور مئی میں عموماً بارشیں کم ہوتی ہے تاہم جون اور پھر جولائی میں بارشیں خصوصاً مون سون کی وجہ سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔‘
کیا اب اپریل ہی موسمِ گرما کا آغاز ہو گا؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
محکمہِ موسمیات کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے رجحانات تو یہی ظاہر کررہے ہیں۔
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’آنے والے برسوں میں موسموں میں شدت آئے گی۔ چاہے وہ ہیٹ ویوز کی صورت میں ہو، چاہے خشک سالی کی شکل میں، یا پھر حد سے زیادہ بارشوں کی صورت میں، یہ سب آنے والے برسوں میں دیکھنے کو ملے گا۔‘
’پوری دنیا کرہِ ارض کے درجہِ حرارت میں اضافے کا سامنا کر رہی ہے۔ اسی طرح ہمارے خطے میں بھی گذشتہ چند برسوں سے اضافہ ہوا ہے۔ بدقسمتی سے ہم ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات جھیل رہے ہیں۔‘
بدلتے موسم میں کیا کریں؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس بارے میں ظہیر بابر کا کہنا تھا کہ ’جب بھی گرمی کی شدت بڑھتی ہیں ہمیں وہی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں جو عمومی گرم موسم میں کی جاتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’سب سے پہلے کے جب بھی درجہِ حرارت معمول سے زیادہ ہوں کوشش کریں کہ غیر ضروری طور پر دھوپ میں زیادہ نہ جائیں۔ اپنے معمولات زندگی کو ایسے ترتیب دیں کہ دھوپ میں جانا کم سے کم ہو۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اس کے علاوہ سر کو ڈھانپ کر رکھیں اور جسم میں پانی کی کمی نہ ہونی دیں۔ پانی پیتے رہیں۔‘
ظہیر بابر کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ احتیاطی تدابیر ہیں جو آپ کو کسی بھی صورت میں کرنی چاہیں چاہے موسم ایک دن کے لیے گرم ہو یا زیادہ عرصے کے لیے۔‘
انڈیا میں صورتحال اور بھی مشکل
وقت سے پہلے اور شدت سے آنے والی گرمی کا یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں۔ ہمسایہ ملک انڈیا میں بھی محکمہِ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ وہاں کے دار الحکومت دہلی سمیت انڈیا کے شمالی علاقوں میں بھی درجہ حررات اپریل کے مہینے میں بہت زیادہ ہو گا۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ہریانہ، پنجاب، راجستھان اور گجرات سمیت شمالی اور وسطیٰ ریاستوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے جس کے باعث ’یلو الرٹ‘ جاری کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ گرمی عام لوگوں کے لیے قابل برداشت تو ہے لیکن یہ شیر خوار بچوں، بزرگوں اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے صحت کے خدشات کا سبب بن سکتی ہے۔
شمالی انڈیا میں بھی عام طور پر اپریل اور جون کے درمیان گرمی بڑھتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے انتہائی درجہ حرارت پہلے آتا ہے اور لمبے عرصے تک رہتا ہے۔
لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ گرمی سے گریز کریں، ہلکے پھلکے اور ہوا دار سوتی کپڑے پہنیں اور باہر کپڑے یا چھتری سے اپنے سر وں کو ڈھانپ لیں۔
انڈیا کے محکمہِ موسمیات کے سربراہ مرتیونجے مہاپاترا کا کہنا ہے کہ اُتر پردیش، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور اڑیسہ جیسی ریاستوں میں 10 سے 11 دن ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اپریل سے جون تک شمالی اور مشرقی انڈیا، وسطی انڈیا اور شمال مغرب کے میدانی علاقوں میں معمول کے دنوں سے دو سے چار دن زیادہ گرمی پڑنے کی توقع ہے۔
گذشتہ برس انڈیا کی ریاست راجھستان میں گرم ترین دن کا درجہِ حرارت 50.5 سینٹی گریڈ تک بڑھ گیا تھا اور 40 ہزار سے زیادہ ہیٹ سٹروک کے کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔
انڈیا کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2024 میں کم از کم 150 افراد گرمی کی شدت کے باعث ہلاک ہوئے تاہم آزاد ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔