،تصویر کا ذریعہInterior Ministry of Ukraine
یوکرین
کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک جبکہ 117 زخمی
ہوئے ہیں۔ کیئو کے مغربی اتحادیوں نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دو اسکندر
ویریئنٹ بیلسٹک میزائل صبح 10 بج کر 15 منٹ پر سومی میں گِرے اور انھوں نے سومی
سٹیٹ یونیورسٹی اور اس کے کانگریس سینٹر کو نشانہ بنایا۔
روسی
میزائل حملے کے بعد کی تصاویر اور ویڈیوز میں سڑکوں پر خون سے لت پت لاشیں دیکھی
جا سکتی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر
زیلنسکی نے کہا کہ زخمی ہونے والی ایک بچی اسی سال پیدا ہوئی تھی اور طبی عملہ
’زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں
سے روس کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’مذاکرات سے بیلسٹک میزائل اور
فضائی بمباری نہیں رُکی۔‘
’روس اسی طرح کا خوف چاہتا
ہے اور وہ اس جنگ کو طول دے رہا ہے۔ جارحانہ طاقت پر دباؤ کے بغیر امن ناممکن ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس
حملے کو خوفناک قرار دیا ہے۔ روس نے تاحال اس حملے پر تبصرہ نہیں کیا مگر اس کی
فوجیں سرحد کے قریب بڑے حملے کی تیاریاں کر رہی ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ
جب یوکرین کا سب سے بڑا عسکری اتحادی امریکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات
کی کوششیں کر رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی سال سے جاری اس جنگ کو روس کے
ساتھ بات چیت کے ذریعے ختم کروانا چاہتے ہیں۔
زیلنسکی نے ٹرمپ کو یوکرین آنے کی
دعوت دی ہے تاکہ وہ خود روسی مداخلت کے بعد تباہی کے مناظر دیکھ سکیں۔
تاہم مارکو روبیو نے کہا کہ یہ حملہ
یاد دہانی ہے کہ کیوں ٹرمپ انتظامیہ ’جنگ کے خاتمے کے لیے اتنی کوششیں اور وقت لگا
رہی ہے۔‘
یورپی ممالک اور اقوام متحدہ کی جانب
سے بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
سومی پر دہرا میزائل حملہ اس سال
یوکرین کے شہریوں پر سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ ہے۔ فروری 2022 میں روسی مداخلت
سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک دونوں جانب مجموعی طور پر لاکھوں افراد ہلاک
یا زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام
متحدہ کا اندازہ ہے کہ یوکرین میں 70 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔