،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, لارن پوٹس
- عہدہ, بی بی سی نیوز
‘کیا آپ تین دن میں ساڑھے چار کلو وزن کم کرنا چاہتے ہیں؟ ایک گلاس ٹھنڈا پانی لیں، اس میں ایک چمچہ کافی ڈالیں۔ تھوڑا سا زیتون کا تیل ڈالیں اور ایک چمچہ کٹی ہوئی پیاز بھی ڈالیں۔ صبح نہار منہ ان چیزوں کا محلول پی لیں۔۔۔ اور ریلز میں دکھائی جانے والی ہر ایک چیز پر یقین نہ کر لیا کریں۔‘
جس ویڈیو میں یہ مشورہ دیا گیا ہے اسے سوشل میڈیا پر 15 ہزار سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں۔ اور کچھ صارفین انجانے میں اسے درست بھی مان سکتے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے اس ویڈیو کی تعریف بھی کی ہے لیکن بعض صارفین نے اس نوعیت کے مواد پر سوالات بھی اٹھائے ہیں۔
مگر یہ سوشل میڈیا کی دنیا ہے جہاں آپ کا خوش آمدید ہے۔ یہاں ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو صبح کے وقت پیاز کو پانی میں ملا کر اور پھر اسے پی کر اپنے جسم پر موجود اضافی چربی یعنی وزن کم کرنا چاہتے ہیں!
اضافی وزن اپنے آپ میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور دنیا بھر میں لوگ اس سے نمٹنے کے طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں چنانچہ سوشل میڈیا پر وزن کم کرنے کے اِس قدر ٹوٹکے بتائے جا رہے ہیں کہ آپ ان کا شمار بھی نہیں کر سکتے۔
کیا کسی غذا سے چربی کم ہوتی ہے؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
صرف ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کی ہی بات کریں تو اس پر جسم میں موجود اضافی چربی کو کم کرنے والی غذاؤں کے بارے میں تقریباً تین کروڑ پوسٹس ہیں۔ پیٹ پر موجود چربی کو کم کرنے کا موضوع اور بھی زیادہ مقبول ہے اور اس پر تقریباً سات کروڑ ویڈیوز دستیاب ہیں۔
سنہ 2023 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق آن لائن پلیٹ فارمز پر چربی کم کرنے والے مواد کی کثرت ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس طرح کے مواد کو اربوں بار دیکھا جا چکا ہے۔
برٹش ڈائیٹک ایسوسی ایشن کے ترجمان آئزلنگ پیگٹ کا کہنا ہے کہ چربی کم کرنے والا کھانا نہ صرف مسئلہ پیدا کرنے والی اصطلاح ہے بلکہ اس کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔
جب سوشل میڈیا پر مواد بنانے والے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک خاص قسم کی غذا کھانے سے چربی کم ہوتی ہے تو یہ دراصل چربی کو کم کرنے کے لیے اضافی کیلوریز کو ذخیرہ کرنے کے مترادف ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ فیٹ برن کا مطلب ہے چربی کو توانائی میں تبدیل کرنا اور ہمارا جسم اکثر ایسا کرتا ہے۔
ان باتوں کو ایک طرف رکھیں تو حقیقت یہ ہے کہ سوشل میڈیا ایسی ویڈیوز اور بحثوں سے بھرا ہوا ہے جہاں لوگ چربی کو کم کرنے والے کھانے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
کون سے دعوے درست نہیں؟
‘فیٹ برننگ کافی’ نامی ایک ترکیب میں ہلدی، لال مرچ اور ادرک کے پاؤڈر کو ملانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کو تقریباً 20 لاکھ بار دیکھا گیا ہے اور کمنٹ باکس میں بہت سے لوگوں نے اسے آزمانے کی بات کی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کوشش دہرانے کے قابل ہے؟
پیگٹ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ مختلف مرکبات پر نظر ڈالتے ہیں، تو ایسے مطالعات ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ تھرموجنسیس (جسم کی طرف سے پیدا ہونے والی حرارت) یا کیلوری جلانے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔‘
سنہ 2009 میں چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مصالحے خاص طور پر مرچ، سرسوں اور دارچینی کے وزن میں کمی کے حوالے سے کچھ مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
لیکن اگر یہ سوال کیا جائے کہ کیا صبح کی کافی میں مسالہ ڈالنے سے چربی کم ہو گی، تو یہ درست نہیں ہے۔
پیگٹ کہتی ہیں کہ ’یہ کام نہیں کرے گا۔ یہ آپ کی کل کیلوری جلانے میں ایک یا دو کیلوری کا اضافہ کر سکتا ہے، لیکن یہ آپ کو وزن کم کرنے میں مدد نہیں کرے گا۔‘
کیفین کس لیے استعمال ہوتی ہے؟
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
پیگٹ کیفین کے بارے میں بحث کو اہم سمجھتی ہیں۔ اسے فیٹ برن کرنے والے ایجنٹ کے طور پر فروغ دیا جاتا ہے۔ سنہ 2005 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کیفین چوہوں کے جسم کی چربی کو کم کرتی ہے۔
تاہم، وہ خبردار کرتی ہیں کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کیفین انسانی جسم میں چربی کو کم کرنے میں کوئی کردار ادا کرتی ہے۔
پیگٹ نے کیفین کے ایک فائدے کی نشاندہی کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’جم میں ورزش کے دوران کیفین آپ کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کیفین پینے کے بعد ورزش کرتے ہیں تو آپ میں زیادہ توانائی جلانے اور زیادہ مسلز بننے کا امکان ہوتا ہے۔ اس سے آپ کے جسم میں جمع چربی کو کم کیا جا سکتا ہے۔‘
’کیفین کارکردگی سے منسلک ہے، لیکن یہ اکیلے آپ کے جسم سے چربی کو کم نہیں کر سکتا۔‘
سوشل میڈیا پر کیفین سے متعلق کئی دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ایک دن میں پانچ کپ سبز چائے پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
انسٹاگرام پر ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ اس سے چربی کم ہو جائے گی۔ اس نے اسے اوزیمپک نیچر سے منسوب کیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے جی ایل پی-1 تیار ہوتا ہے۔ یہ ذیابیطس سے متعلق ادویات کے ایک مشہور برانڈ میں پایا جاتا ہے اور وزن کم کرنے کے لیے مقبول ہو گیا ہے۔
پیگٹ کا کہنا ہے کہ چوہوں پر 2015 کے ایک مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ کافی پولیفینول کھانے کے بعد گلوکاگن کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ہارمون ہے جو بھوک کو کنٹرول کرنے اور انسولین کے اخراج میں کردار ادا کرتا ہے۔
لیکن پیگوٹ کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں میں درست ثابت نہیں ہوتا کیونکہ جی ایل پی-1 کی سطح کا تعین زیادہ تر جینیات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بہت زیادہ کیفین کے مضر اثرات کیا ہیں؟
یہ سب سوشل میڈیا کے تخلیق کاروں کی صرف ایک مثال ہے جو سائنس کی زبان استعمال کر کے قابل اعتبار ہونے اور لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیگٹ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایسے لوگوں پر بھروسہ کرنے کا رجحان ہے جو ہوشیار نظر آتے ہیں یا بڑے بڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ لوگوں کو ان چیزوں یا حکومتی اعداد و شمار پر عمل کرنا چاہیے جو وزن میں کمی کا ثبوت دیتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں: ’مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اصل مشورے کام نہیں کرتے، بلکہ یہ ہے کہ ہم اس پر عمل کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ اس کے بجائے ہم آسان طریقے یا معجزے تلاش کرتے ہیں۔ اس لیے جب کوئی ایسا طریقہ لے کر آتا ہے تو ہم ان پر یقین کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہی ہمارے مسئلے کا حل ہے۔‘
’یہ صرف اس جواب کا حصہ ہو سکتا ہے جس کی آپ تلاش کر رہے ہیں۔ کسی کو معلوم ہو سکتا ہے کہ جم جانے سے پہلے ایک کپ کافی پینے سے کارکردگی میں مدد ملتی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دن میں پانچ کپ کافی پینے سے وہ پتلے ہو جائیں گے۔‘
سنہ 2020 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بہت زیادہ کیفین پینے سے نیند میں خلل پڑتا ہے اور اس کا براہ راست تعلق وزن میں اضافے سے ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سائنس کی پیروی کیوں؟
پیگٹ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر کپ میں مکھن یا لیموں ڈال کر پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن اس سے بھی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر بلیو بیری کو چربی کم کرنے والے پھل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ وٹامن سی اور فائبر کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ پیگٹ کہتی ہیں کہ ’لیکن وہ آپ کو پتلا نہیں بناتے۔ وہ صرف بلیو بیریز ہیں۔‘
ایپل سائڈر سرکہ بھی فیٹ برن کرنے والی مصنوعات کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے، لیکن یہ بھی اپنے آپ میں ایک معمہ ہے۔
پیگٹ کا کہنا ہے کہ یہ خیال مقبول ہے کہ سرکہ وزن کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ خیال کم از کم 1800 کی دہائی سے رائج ہے۔ تاہم، کچھ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گلوکوز اور وزن کو کنٹرول کرنے میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ لیکن بڑے پیمانے پر، اعلیٰ معیار کی تحقیق میں کبھی ایسی کوئی چیز سامنے نہیں آئی ہے۔
پیگٹ کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آپ صحیح مقدار میں فائبر، پروٹین، پھل اور سبزیاں کھا رہے ہیں، تو آپ کو زیادہ فوائد حاصل ہونے کا امکان ہے۔‘
پیگٹ کا کہنا ہے کہ ان معاملات میں سائنس کی پیروی کرنا بہتر ہے۔
معلومات کہاں سے حاصل کرنا بہتر ہے؟
ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر تقریباً 70 لاکھ بار دیکھی گئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پانی کی بوتل میں چیا سیڈز ملا کر پینے سے وزن کم ہوتا ہے۔
پیگٹ کا کہنا ہے کہ ایسی ویڈیوز پر یقین کرنے کے بجائے آپ کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ آپ کو اتنا فائبر مل رہا ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے یا نہیں۔
صحیح کھانے اور ورزش کرنے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہو سکتا۔
پیگٹ کہتی ہیں: ’آخر میں، اہم بات یہ ہے کہ کیا آپ اتنی توانائی استعمال کر رہے ہیں جتنی آپ کھا رہے ہیں یا نہیں۔ یہ ہمارے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا تعین کرتا ہے۔‘
’آپ کی غذا کو آپ کے فیٹ برن کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے صحیح اجزا پر مشتمل ہونا چاہیے۔’
اس کے لیے وہ روزانہ کم از کم 30 گرام فائبر لینے کا مشورہ دیتی ہیں۔ وہ یہ بھی مشورہ دیتی ہیں کہ جب بھی آپ دن میں کھانا کھائیں تو اس میں پروٹین ضرور ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ پھل اور سبزیاں بھی ضرور کھائیں۔
پیگٹ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے والے جانتے ہیں کہ کن کو زیادہ ویوز یا لائکس ملیں گے، اس لیے ان کے دعووں پر سوال اٹھانا ضروری ہے۔
’وہ معلومات آپ کو درست لگ سکتی ہیں۔ آپ کو بتانے والا شخص بھی معلومات کو اس طرح بتائے گا کہ وہ آپ کو درست لگے، لیکن سوشل میڈیا سے فاصلہ رکھیں اور ایسی معلومات جمع کرنے کی کوشش کریں جس پر بھروسہ کیا جا سکے۔‘