Tuesday, April 15, 2025
الرئيسيةخبریںکراچی جو کبھی خونخوار تیندووں کے شکار کا ’بہترین مقام‘ تھا -...

کراچی جو کبھی خونخوار تیندووں کے شکار کا ’بہترین مقام‘ تھا – BBC News اردو


،تصویر کا ذریعہMuhammad Moazam Khan

،تصویر کا کیپشنمعظم خان کہتے ہیں کہ یہ تصویر جس برطانوی افسر کی ہے وہ چالیس کی دہائی میں کراچی میں قائم ’میسرز اینڈ سپنرز‘ نامی کمپنی میں مینیجر کے عہدے پر فائز تھے

  • مصنف, احسان سبز
  • عہدہ, صحافی، کراچی

سنہ 1937 میں کرسمس کے موقع پر بلیک اینڈ وائٹ کیمرے سے کھینچی گئی درج بالا تصویر بے حس و حرکت پڑے دو تیندووں، ان کے انگریز شکاری مسٹر جی گروسین بیچر اور اس مہم میں مدد کرنے والے مقامی شہریوں کی منظر کشی کر رہی ہے۔

ماحول کی بقا کے لیے کام کرنے والے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے پاکستان میں تکنیکی مشیرمحمد معظم خان سنہ 1937 کے جرنل آف سندھ نیچرل ہسٹری سوسائٹی میں شائع ہونے والی اس تصویر اور اس کے ساتھ گروسین بیچر کی تحریر کی نہ صرف تصدیق کرتے ہیں بلکہ ان کا ماننا ہے کہ ساٹھ کی دہائی تک کراچی کے مغربی مضافات، مقامی اور انگریز شکاریوں کے لیے ’لیپرڈ ہنٹنگ‘ کا پسندیدہ مقام تھے۔

اس حوالے سے معظم خان کہتے ہیں کہ یہ تصویر جس برطانوی افسر کی ہے وہ چالیس کی دہائی میں کراچی میں قائم ’میسرز اینڈ سپنرز‘ نامی کمپنی میں مینیجر کے عہدے پر فائز تھے۔

گروسین بیچر نے کرسمس کے دن کی مناسبت سے لِکھا کہ ’میرے پاس چھٹی والے دن کرنے کو کچھ کام نہیں تھا، فیملی دوسرے دیس میں تھی اور میں سخت بور ہورہا تھا، لہذا شکار کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ میں اپنی رہائش گاہ سے نکلا اور کراچی کی حدود میں شامل بند مراد خان کے علاقے کا رخ کیا۔‘ (آج کے زمانے میں حکیم محمد سعید شہید کی ہمدرد یونیورسٹی اس علاقے کی وجہ شہرت ہے)۔



Source link

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

ذیادہ مشھور

نئے تبصرے

casinoph