Tuesday, April 15, 2025
الرئيسيةخبریںغزہ میں غیر مسلح طبی عملے کی ہلاکت پر اسرائیلی فوج نے...

غزہ میں غیر مسلح طبی عملے کی ہلاکت پر اسرائیلی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کر لی – BBC News اردو


،ویڈیو کیپشناسرائیلی کی فوج نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر غلطی کا اعتراف کیا ہے۔

غزہ میں غیر مسلح طبی عملے کی ہلاکت پر اسرائیلی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کر لی

اسرائیلی کی فوج نے 23 مارچ کو جنوبی غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے معاملے میں اپنے سپاہیوں کی غلطی کا اعتراف کیا ہے۔

23 مارچ کو رفح کے نزدیک فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کی ایمبیولینسوں، اقوامِ متحدہ کی ایک گاڑی اور غزہ سول ڈیفنس کے ایک آگ بھجانے والے ٹرک پر مشتمل قافلے کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی۔ قافلے کی امد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائیل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے۔

سب سے پہلے یہ ویڈیو امریکی جریدے دی نیو یارک ٹائمز نے جاری کی تھی۔

پانچ منٹ سے طویل ویڈیو میں امدادی کارکن رفعت رضوان کو مرنے سے پہلے دعا پڑھتے سنا جا سکتا ہے جبکہ اسرائیلی فوجیوں کی نزدیک آنے کی آوازیں بھی ویڈیو میں سنی جا سکتی ہیں۔

سنیچر کی شام اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ایک اہلکار نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فوجیوں نے اس رات اس واقعے سے قبل ایک کار پر فائرنگ کی تھی جس میں حماس کے تین ارکان سوار تھے۔

جب ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچیں تو فضائی نگرانی کرنے والوں نے فوجیوں کو قافلے کے ‘مشتبہ انداز میں آگے بڑھنے’ کی اطلاع دی۔

*جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں کے پیچھے چھپی نتن یاہو کی حکمت عملی اور نیا امریکی منصوبہ

*آئل زمیر: نیتن یاہو کے سابق ملٹری سیکریٹری اور ‘سخت گیر فوجی’، اسرائیل کے نئے آرمی چیف کون ہیں؟

جب ایمبولینسیں پہلے سے نشانہ بنائی گئی گاڑی کے پاس رکیں تو فوجیوں نے یہ سمجھ کر کہ وہ خطرے میں ہیں ان پر فائرنگ کر دی تاہم ویڈیو میں ایمرجنسی ٹیم میں سے کسی بھی مسلح ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیکھا جا سکتا۔

اسرائیل نے اعتراف کیا ہے اس کے فوجیوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ دعویٰ غلط تھا کہ گاڑیوں کی لائٹیں بند تھیں۔

،تصویر کا ذریعہJonathan Whittall

ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ گاڑیوں پر واضح نشان تھے کہ وہ امدادی گاڑیاں ہیں اور پیرا میڈیکس نے بھی اندھیرے میں چمکنے والے یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کے اہلکار کے مطابق فوجیوں نے ان 15 کارکنوں کی لاشوں کو جنگلی جانوروں سے بچانے کے لیے انھیں ریت میں دفن کر دیا تھا۔ انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اگلے روز سڑک کو کھولنے کی غرض سے گاڑیوں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

واقعے کے ایک ہفتے بعد تک ان افراد کا پتہ نہیں چل سکا تھا کیونکہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی ایجنسیاں اس علاقے تک محفوظ رسائی حاصل نہیں کر پائی تھیں اور نہ ہی جائے وقوعہ کا پتہ لگا سکی تھیں۔

جب ایک امدادی ٹیم کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے ان افراد کی لاشیں ملیں تو اس کے ساتھ ہی انھیں رفعت رضوان کا موبائل فون بھی دریافت ہوا جس میں واقعے کی فوٹیج موجود تھی۔

اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ مارے جانے والے افراد غیر مسلح تھے۔

تاہم اسرائیلی فوج کا اب بھی اصرار ہے کہ کم از کم چھ امدادی کارکنوں کا تعلق حماس سے تھا لیکن اس بارے میں وہ اب تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکے ہیں۔

تاہم اسرائیلی فوج کے نمائندے نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرنے سے پہلے امدادی کارکنوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں اور انھیں قریب سے گولی ماری گئی تھی۔

اس سے قبل اس حملے میں بچ جانے والے طبی عملے کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ایمبولینسوں کی لائٹیں جل رہی تھی اور انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی تھی کہ ان کے ساتھیوں کا کسی عسکریت پسند گروپ سے تعلق تھا۔

اسرائیلی فوج نے اس واقعے کی ‘مکمل جانچ’ کا وعدہ کیا ہے۔

ہلال احمر اور دیگر بہت سی دوسری بین الاقوامی تنظیمیں اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔



Source link

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

ذیادہ مشھور

نئے تبصرے

slotpictures