،تصویر کا ذریعہAlistair Dougal
بچپن سے ہی ایک دوسرے کو پسند کرنے والے دو دوستوں کی 85 سال بعد دوبارہ ملاقات ہؤیی اور ایسا ان کے سکول کی ایک پرانی تصویر کی بدولت ممکن ہوا۔
1930 میں جم ڈوگل اور بیٹی ڈیوڈسن سکاٹ لینڈ کے علاقے آئی ماؤتھ میں ہاتھ میں ہاتھ ڈالے سکول جایا کرتے تھے۔
ان دونوں کے درمیان رابطہ اس وقت ختم ہو گیا جب 1939 میں جم کا خاندان وہاں سے کہیں اور منتقل ہو گیا لیکن کئی برسوں بعد جم کے بیٹے الیسٹر کی کوششوں کے نتیجے میں یہ جوڑا دوبارہ مل گیا۔
ان پرانے دوستوں کی اتنے برس بعد ملاقات انگلینڈ کے شہر نارتھ یاکشائر میں ہوئی اور الیسٹر کہتے ہیں کہ ’اس ملاقات کو محض جادوئی لمحے کے طور پر بیان کرنا سراسر غلط بیانی ہو گی۔‘
جم کی عمر اس وقت 96 برس ہے اور وہ انگلینڈ کے علاقے ایسکیس میں رہتے ہیں لیکن ان کی پیدائش سنہ 1928 میں آئی ماؤتھ کے درمیان ہوئی۔
جم کے بیٹے اپنے خاندان کی تاریخ پر تحقیق کر رہے تھے جب انھیں 1936 کی ایک سکول کی تصویر ملی، جس وقت ان کے والد تقریباً آٹھ برس کے تھے۔
اس تصویر میں بیٹی کو ملا کر تقریباً 32 بچے ہیں۔
جم نے کچھ برس بعد یہ علاقہ چھوڑ دیا اور کبھی واپس نہیں آئے لیکن بیٹی سنہ 1950 تک آئی ماؤتھ میں ہی رہیں، پھر ان کی اپنے شوہر ایلفرڈ ’آئیور‘ ڈیوڈسن سے ملاقات ہوئی اور وہ پہلے انگلینڈ کے قصبے ٹویڈ ماؤتھ اور پھر نارتھ یارکشائر میں جا بسیں اور اب بھی وہیں رہتی ہیں۔
الیسٹر کہتے ہیں کہ گذشتہ برس جب وہ آئی ماؤتھ گئے تو انھیں یہ تصویر ملی، جس نے انھیں پوری طرح اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ الیسٹر نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے والد کی یاداشت کے ذریعے یہ پتا کرنے کی کوشش کریں گے کہ اس تصویر میں موجود باقی بچوں کے ساتھ کیا ہوا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
انھیں پتا چلا کہ یہ بچے مختلف ممالک جیسے آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ میں جا کر رہنے لگے لیکن ان میں سے زیادہ تر اب زندہ نہیں تھے۔
الیسٹر نے سب سے پہلے مارگریٹ میککولی کو ڈھونڈ نکالا جو اب بھی آئی ماؤتھ میں رہتی ہیں۔ دوسرے نمبر پر انھوں نے بیٹی کو ڈھونڈ نکالا، جن کی عمر 96 برس ہے۔
’میں نے آئی ماؤتھ کے ماضی کے حوالے سے فیس بک پر موجود ایک گروپ میں یہ تصویر شیئر کی اور پوچھا کہ کیا کوئی میری مدد کر سکتا ہے۔‘
’ایک گھنٹے کے اندر بیٹی کی بھانجی مورین سٹیونسن نے لکھا کہ یہ میری آنٹی ہیں اور ہاں یہ زندہ ہیں اور نارتھ یارکشائر میں رہتی ہیں۔‘
الیسٹر کہتے ہیں کہ ’میں نے بیٹی کو ایک خط بھیجا اور جیسے ہی انھیں وہ خط موصول ہوا، انھوں نے مجھے فون کیا۔‘
’صرف یہ ہی نہیں بلکہ انھوں نے مجھے، میرے والد اور اپنی بہن کے ساتھ اپنی ایک اور تصویر بھی بھیجی جو 1936 میں لی گئی تھی۔‘
’ان دونوں نے ایک دوسرے کے کندھے پر اپنا بازو رکھا ہوا تھا۔ میرے والد یہ تصویر دیکھ کر بہت زیادہ جذباتی ہو گئے۔‘
اور پھر اس کہانی کا اختتام اس ملاقات پر ہوا، جو اس تصویر کے 90 برس بعد ہوئی۔
ایلسٹر کہتے ہیں کہ ’ان 32 بچوں میں سے صرف تین اب زندہ ہیں: مارگریٹ، میرے والد اور بیٹی۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بیٹی کو یاد ہے کہ وہ دونوں کیسے ایک ہی گلی میں بڑے ہوئے۔ ’صبح کے وقت میں ان کا دروازہ کھٹکھٹاتی یا جم میرا دروازہ کھٹکھٹاتے اور ہم دونوں ساتھ سکول جاتے تھے۔‘
انھیں اب بھی یاد ہے کہ جم اور اپنی بہن کے ساتھ انھوں نے گھر کے باغیچے میں تصویر لی تھی۔
بیٹی کے مطابق جم سے دوبارہ مل کر انھیں بہت اچھا لگا۔ ’میں نے فون پر جم سے دو تین مرتبہ بات کی اور پھر انھوں نے کہا کہ وہ مجھے ملنے آنا چاہتے ہیں اور پھر وہ اپنے بیٹے کے ساتھ مجھے ملنے آئے۔‘
’اتنے سال بعد بچپن کے کسی پیارے دوست سے ملنا بہت اچھا لگا۔ بچپن میں جم بہت شرمیلے تھے لیکن ہم اچھے دوست تھے۔‘
جم نے اتنے برس بعد ہونے والی اس ملاقات پر اپنے بیٹے کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ’میں اور بیٹی آئی ماؤتھ میں ایک ہی گلی میں رہتے تھے۔ وہاں ایک بیکری تھی اور بیٹی اس کے پاس رہتی تھیں۔ ہم ساتھ سکول جاتے اور ساتھ کھیلتے تھے۔‘
جم نے مزید کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ وہ ایک بار پھر بیٹی سے ملے۔ ’بیٹی کی آنکھوں میں ابھی بھی وہ چمک ہے، جس کی وجہ سے مجھے وہ یاد رہیں۔‘