’ریسپیکٹ فار اللہ، ریسپیکٹ فار لا، ریسپیکٹ فار حلال۔۔۔‘ یہ وہ الفاظ ہیں جو اونیجا بی بی سی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں دوہراتی رہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اب ایک مسلمان ہیں اور اسلام کو اپنانے کے بعد بہت خوش ہیں اور کوشش کرتی ہیں کہ اسلامی قوانین پر عمل کریں۔
ایک وہ وقت تھا جب اونیجا امریکہ سے پاکستان آئیں تو ان کے پاس سر چھپانے کی جگہ تھی نہ ہی سہارا لیکن اب وہ پاکستان اور کراچی کے لوگوں کو سہارا دینے اور ان کے لیے فلاحی کام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
جی ہاں یہ وہ ہی اونیجا ہیں جو گذشتہ سال ایک پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے کے لیے پاکستان پہنچی تھیں تاہم اُس لڑکے نے انھیں اپنانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ انھیں ایسا کرنے سے اُن کے والدین نے روک دیا۔
اونیجا اینڈریو کے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد وہ کراچی ایئرپورٹ پر ہی رہیں اور جب گورنر سندھ کا ایئرپورٹ پر جانا ہوا تو ایس ایچ او ایئرپورٹ کلیم خان نے انھیں بتایا کہ ایک امریکی خاتون یہاں مقیم ہیں اور اُن کے پاس واپسی کا ٹکٹ نہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اس کے بعد ہی اونیجا کی کہانی منظر عام پر آئی۔
کئی ماہ پاکستان میں گزارنے کے بعد اونیجا آخر کار واپس اپنے ملک چلی گئیں تاہم اس دوران وہ خاصی مشہور ہو گئیں۔
بی بی سی ایشین نیٹ ورک کے ہارون رشید نے حال ہی میں اونیجا کا انٹرویو کیا اور پاکستان میں ان کے قیام اور تجربے کے حوالے سے بات چیت کی۔
’پاکستان کے لوگ اور قیمہ پراٹھا یاد آتے ہیں‘
،تصویر کا ذریعہCHHIPA WELFARE
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
ہارون رشید کے ساتھ ایک انٹرویو میں اونیجا کا کہنا تھا کہ وہ جانتی ہیں کہ وہ کتنی مشہور ہو چکی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ جب میں نے مذہب تبدیل کیا اور خدا پر یقین کیا تو میرے لیے چیزیں تبدیل ہونا شروع ہوئیں اور میں راتوں رات مشہور ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پاکستان بہت یاد آتا ہے۔ مجھے پاکستان سے محبت ہے اور میں اپنی مرضی سے واپس نہیں آئی بلکہ میرا ویزا ختم ہو گیا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں ویزے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں پھر سے جاؤں گی اور بہت اچھا لگے گا۔‘
اونیجا نے پاکستان میں قیام کے بارے میں کہا کہ ’ویسے تو میں جب جہاز سے اتری تبھی مجھے یہ اچھا لگا تھا۔ یہ میری زندگی کا بہترین تجربہ تھا لیکن میں نے خود کو تب پاکستانی محسوس کیا جب میں نے وہاں محبت اور تحفظ محسوس کیا۔‘
پاکستان میں گزرے وقت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اندازہ نہیں تھا پاکستان کے لوگ اتنا پیار کرنے اور خیال رکھنے والے ہیں۔‘
پاکستانی کھانوں کو یاد کرتے ہوئے اونیجا نے کہا کہ انھیں بیف کا قیمہ اور پراٹھے بہت یاد آتے ہیں۔
’میں ہمیشہ قیمہ آرڈر کرتی تھی اور ناشتے میں پراٹھا کھانا دن بھر سیر رکھتا ہے۔‘
’ہم ساتھ اور خوش ہیں‘
اونیجا اس وقت مشہور ہوئی جب وہ اپنے مبینہ شوہر کو ڈھونڈنے پاکستان آئیں تھیں۔ ویسے تو اس لڑکے نے ان کو اپنانے سے انکار کر دیا تاہم اونیجا اب بھی دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ ان کے شوہر ہیں۔
ہارون کے اس سوال کہ جب وہ پاکستان میں تھیں تو کچھ لوگ ان پر ہنسے اور کچھ لوگوں نے ان پر تنقید کی، خاص طور پر ان کے شوہر کے حوالے سے بہت سے سوالات سامنے آئے تو ان کا کہنا تھا ’میں جانتی ہوں کہ میرے شوہر کے بارے میں لوگوں نے بہت باتیں کی لیکن ہم ساتھ ہیں، خوش ہیں اور ہم بزنس پارٹر بھی ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ہم ساتھ کام کرتے ہیں، ہم دونوں پاکستان اور نیویارک سے پیار کرتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے سے پیار ہے۔‘
اونیجا نے ان کے الگ ہونے کے بارے میں افواہوں پر کہا کہ ’ہم دونوں کے پاس پاسپورٹ ہیں اور ہم آرام سے سفر کر سکتے ہیں، میں قانون کی عزت کرتی ہوں۔۔‘
اونیجا پاکستان میں فلاحی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میرے شوہر نے کہا تو ہم نے پاکستان کو بدلنے اور اسے بہتر جگہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہاں کے لوگ بہت اچھے اور نرم دل ہیں، (پاکستان) کا کلچر بہت خوبصورت ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ یہ چھپا نہ رہے بلکہ دنیا اسے دیکھے۔‘
پاکستان میں قیام کے دوران اونیجا کی ایک ویڈیو بہت وائرل ہوئی جس میں وہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چند مطالبات کرتی ہیں کہ حکومت پاکستان انھیں ہر ہفتے پانچ ہزار ڈالر ادا کرے، اس کے علاوہ اُن کو زمین اور مقامی شہریت بھی دی جائے۔
اس کے متعلق انھوں نے ہارون رشید کو بتایا کہ وہ زمین چاہتی ہیں کیونکہ وہ اس شہر (کراچی) میں ایسی تعمیر کرنا چاہتی ہیں کہ وہ نیویارک کی طرح نظر آئے۔
اس سوال کے جواب میں کیا کسی موقع پر انھیں پاکستانیوں کے رویے سے چڑچڑاپن محسوس ہوا، ان کا کہنا تھا پاکستانی بہت زیادہ پیار کرتے ہیں اور اسی پیار کی وجہ سے آپ کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں اس لیے مجھے کچھ برا نہیں لگا۔
،تصویر کا ذریعہShabana Jillani
’شبانہ نے مجھے پیار اور عزت دی‘
پاکستان میں اونیجا جس خاتون پولیس اہلکار کے ساتھ رہیں اور اکثر ان کے ہمراہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کرتی تھیں، ان کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ ’شبانہ بہت اچھی ہیں۔ وہ بہت دلچسپ شخصیت ہیں۔ ہم روزانہ کچھ نہ کچھ کر رہے ہوتے۔ انھوں نے مجھے بہت پیار اور عزت دی۔‘
انھوں نے کہا کہ شبانہ کے علاوہ بھی لوگ تھے جنھوں نے میری مدد کی۔
اونیجا کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال شبانہ کے ساتھ رابطے میں تو نہیں لیکن جلد ان سے رابطہ کریں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شبانہ اگر نیویارک آتی ہیں تو وہ یہاں بہت انجوائے کریں گی اور یہ ان کے لیے بہت اچھا ہو گا۔‘
کچھ عرصے تک اپنے منظر عام سے غائب ہوجانے کے بارے میں ان کہنا تھا ’اگرچہ میں ایک ماہ غائب ہوئی تھی لیکن میں گرفتار نہیں ہوئی تھی۔‘
اگرچہ انھوں نے اس سوال کا جواب تو نہیں دیا کہ وہ اس عرصے میں کہاں تھیں۔ البتہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ دبئی اچھی جگہ ہے وہاں میرا اچھا وقت گزرا اور بس یہی بات اہم ہے۔