،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران جوہری
معاہدے کے لیے سنیچر کے روز امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے تاہم کسی بھی نتیجے پر پہنچے کے لیے امریکہ کو فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا بند کرنا ہوں گی۔
منگل کے روز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی معاہدے تک
پہنچنے کے لیے خلوصِ نیت سے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
عراقچی نے لکھا، ’ہم بالواسطہ مذاکرات کے لیے سنیچر کے روز عمان
میں ملاقات کریں گے۔ یہ جتنا بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی۔‘
خیال رہے کہ سوموار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ
ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے
براہِ راست مذاکرات سنیچر کے روز ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور تہران کے
درمیان مذاکرات ’انتہائی اعلیٰ سطح‘ پر ہوں گے۔
عراقچی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ’زیادہ سے
زیادہ دباؤ‘ کی مہم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تہران میں امریکی حکومت کی نیت کے بارے میں ’سنگین
شکوک و شبہات‘ پائے جاتے ہیں۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں سب
سے پہلے اس بات پر متفق ہونا پڑے گا کہ ’فوجی حل‘ تو ایک طرف اس مسئلے کا کوئی ’فوجی
آپشن‘ ہی نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم جبر اور زبردستی کبھی قبول نہیں
کرے گی۔
اس سے قبل سوموار کے روز امریکی صدر نے
خبردار کیا تھا کہ اگر مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا تو یہ
’ایران کے لیے بہت برا دن‘ ثابت ہو گا۔
عراقچی نے اصرار کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران
نے جوہری ہتھیار نہ بنانے کے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم انھوں نے اس بات
کا اعتراف کیا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے متعلق کچھ خدشات موجود ہو سکتے ہیں۔
’ہم اپنے پرامن ارادوں کو واضح کرنے اور کسی بھی ممکنہ تشویش
کو دور کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھی ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سفارت کاری
میں سنجیدہ ہے اور ہونے والے کسی بھی معاہدے پر قائم رہے گا۔ ’اگر ہمیں عزت دی جائے
گی تو احترام کا مظاہرہ کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ گیند اب امریکہ کے کورٹ میں ہے۔